تحریرسےقبل واضح کردوں کہ استاد کا احترام اورمقام مجھے بہت عزیزھےمگرکچھ معاملات میں جب وہ اپنا فرض نبھانےکی بجائے معصوم ذھنوں میں نفرت کےبیج بوتےھوئےصیح غلط کی پہچان نہیں سکھاتےتوہماراھی فرض ھےکہ ان کو یاد کروایاجائےوہ جس مقدس پیشےسےوابستہ ھیں۔
پشاورسےآئےکچھ مہمانانِ گرامی "Televised" انقلاب سے اتنا متاثرھوئےکہ رواں ہفتےکی ہرسہ پہرہم انہی دھرنوں میں موجودرھےجووفاقی دارالحکومت میں عین "وفاق کی علامت" کچھ عمارات کےسامنےپڑاؤ ڈالےحکومت کےسینےپرمونگ دَل رھےھیں۔پہلی بار عیدالاضحیٰ کےتیسرےروز جاناھواتھامگروہ معصوم بچے عبرت پکڑےواپس ھولیےتھے۔البتہ اس بار کچھ جفاکش و ارادوں کے پختہ "عاشقانِ آزادی" تشریف لائے تھے۔دن چڑھےبیدارھوکرناشتہ کرتےاورہمارےساتھ اسلام آبادکی سیرکونکل جاتے،ہاں مگر پانچ بجتےھی ڈی-چوک کا رخ لازم و ملزوم تھا۔
میں چونکہ باقی ماندہ زندگی میں مزیدکسی انقلاب اورآزادی کی خواہاں نہیں سووہاں جا کرخود کومصروف رکھنےکاواحدطریقہ جوتلاش کرپائی وہ "کشمیرانقلاب سکول" کے بچےتھے۔ان سےدوستی بڑھی تو بہت سےحقائق سامنے آئے جوابھی تک نگاہوں سےاوجھل تھے۔
سب سےپہلےکوٹلی آزاد کشمیرسے آئےاس سکول کےپرنسپل صاحب سےملیے۔ان کا نام "محمدایوب بغدادی" ھے۔نام کے آخری حصےپرمیں بھی چونکی تھی،مگرصاحب کافی بھولےواقع ھوئےھیں۔(یہ ان کی ذاتی رائےھے)بقول ان کے ایم-فل اسلامک سٹڈیز ھیں۔مگرجب بات کرتے ھیں تودل چاھتاھےڈگری چیلنج کردوں۔ان موصوف کا اسرارھےکہ پلےگروپ سےایم-فل تک کی کلاسزجاری ھیں(داخلہ بھی جاری وساری ھے)۔کچھ تفصیل جانناچاھی تو فرمایا کہ ایم-اے، ایم-ایس-سی، آئی-کام، ایم-بی-اے اور "بی-اے کی فزکس" وغیرہ کی کلاسزھوتی ھیں۔اورساتھ میں کچھ اہم "Learning Courses" بھی کروائےجاتےھیں۔ تفصیل پوچھی توجواب آیا "سپوکن انگلش" گرائمر،"IELTS" ، گروپ ڈسکشن، Vocabulary ،کیلی گرافی ،"Geography" اور عریبک کورسزچل رھےھیں۔میں ھکابکا ان کی جانب دیکھ رھی تھی،جب پوچھاکہ یہ سب معرکے سر کرنےوالےطلباءکدھرھیں تو معلوم ھواکہ ابھی ابھی کلاس ختم ھوئی،یہیں کہیں ھوں گے۔اور یہ جواب میں تین روز مسلسل سنتی رھی۔وائےری قسمت وہ مخلوق دکھائی نہ دی۔درخواست کی کہ اساتذہ سے ملوایےتو بھی جواب یہی تھا۔
حقیقتِ حال یہ ھے کہ یہاں ان "بغدادی" پرنسپل صاحب کےعلاوہ دواساتذہ پائےجاتےھیں۔پہلےڈیرہ اسماعیل خان سے آئے "محمداحسن اقبال" ہیں۔موصوف بی-بی-اےآنرزمیں گولڈمیڈلسٹ ھیں۔خودنمائی کی بیماری میں مبتلاھیں۔بقول ان کےخیبرپختونخواہ کےبارہویں بڑےاخبارکےسب ایڈیٹرھیں (نام نہیں بتاؤں گی یہاں)،کالم نگارھیں،اوراشاعت شدہ440 آرٹیکلزمیں سے 111صرف اپنےقبلہ کی شان میں لکھےھیں کیونکہ یہ سب انہی کا فیض ھے۔تین ایسی کتابوں کے مصنف بھی ھیں جو 5000 الفاظ کامجموعہ ھیں۔۔۔نام بھی بتائےھیں اور اپنا بلاگ ایڈریس بھی دیاکہ ضرور وزٹ کیجیےاور ڈاکٹرصاحب کےبارےمیں مزید جاننےکیلیےفلاں سائٹ دیکھیے۔نیزاپنےبارےمیں وسیع معلومات کاخزانہ بناپوچھےبیان کرنےکےبعد میرے انٹرویوکا ارادہ تھاجوناکام رہا۔ان صاحب پر بھی 3 کتب لکھی جاسکتیں ھیں،مگراتنی فرصت کسےھے؟
تیسرےصاحب راناقاسم عمران ھیں،جن کا تعلق شیخوپورہ (گجیانانو)سےھے۔پہلےبتایاکہ ڈیکوریشن کا کام کرتے ھیں،مگرکچھ دن گزرنےپرڈرائینگ ماسٹربن چکے تھے۔انہوں نے بتایاکہ عبدالشکورکی مورتی بھی انہی کی تخلیق ھےجوکہ منہاجی استانیوں کو پسند آگئی ھےاوروہ "پوجاپاٹ" کے واسطےفلاں شہرلےگئی ھیں۔میں نے دریافت کیاکہ عیدکےروزکسی اورنام کی پرچی وہاں دھری تھی توفرمایاکہ کسی بچےکی شرارت ھوگی۔یہ صاحب ہمہ وقت کرکٹ کھیلتےپائےجاتےھیں،مگرجونہی کیمرہ دیکھتےھیں وائٹ بورڈپرچڑیااورگملہ کمال مہارت سےبناڈالتےھیں۔اپنی والدہ کوبہت یاد فرماتےھیں مگر کہناھے کہ قبلہ محترم کی آوازپرلبیک کہتے جہادپرنکلےھیں توواپسی کاسوال پیدانہیں ھوتا۔شریف النفس اورمعصوم انسان ھیں۔
استادکےمرتبےپرفائزان صاحبان کا اولین فریضہ یہ ھے کہ کلاس کاآغاز بابرکت "گوگوپان مصالحہ"سےکیاجائےاوردرمیان میں "پنجاب پولیس" کو صلواتیں سنائی جاتی ھیں اور اختتام پر بھی نعرہ مستانہ بلندکیاجاتاھے۔کیا یہ ھےوہ محبت و سکون کا درس جوآپ کےہاں معصوم ذہنوں کوپراگندہ کرنےکیلیےرائج ھے؟
تیسرےصاحب راناقاسم عمران ھیں،جن کا تعلق شیخوپورہ (گجیانانو)سےھے۔پہلےبتایاکہ ڈیکوریشن کا کام کرتے ھیں،مگرکچھ دن گزرنےپرڈرائینگ ماسٹربن چکے تھے۔انہوں نے بتایاکہ عبدالشکورکی مورتی بھی انہی کی تخلیق ھےجوکہ منہاجی استانیوں کو پسند آگئی ھےاوروہ "پوجاپاٹ" کے واسطےفلاں شہرلےگئی ھیں۔میں نے دریافت کیاکہ عیدکےروزکسی اورنام کی پرچی وہاں دھری تھی توفرمایاکہ کسی بچےکی شرارت ھوگی۔یہ صاحب ہمہ وقت کرکٹ کھیلتےپائےجاتےھیں،مگرجونہی کیمرہ دیکھتےھیں وائٹ بورڈپرچڑیااورگملہ کمال مہارت سےبناڈالتےھیں۔اپنی والدہ کوبہت یاد فرماتےھیں مگر کہناھے کہ قبلہ محترم کی آوازپرلبیک کہتے جہادپرنکلےھیں توواپسی کاسوال پیدانہیں ھوتا۔شریف النفس اورمعصوم انسان ھیں۔
استادکےمرتبےپرفائزان صاحبان کا اولین فریضہ یہ ھے کہ کلاس کاآغاز بابرکت "گوگوپان مصالحہ"سےکیاجائےاوردرمیان میں "پنجاب پولیس" کو صلواتیں سنائی جاتی ھیں اور اختتام پر بھی نعرہ مستانہ بلندکیاجاتاھے۔کیا یہ ھےوہ محبت و سکون کا درس جوآپ کےہاں معصوم ذہنوں کوپراگندہ کرنےکیلیےرائج ھے؟
اب ذکرھےوطنِ عزیزکےاس مستقبل کاجو ان اساتذہ کرام کےرحم و کرم پروہاں پڑےھیں۔اورسب سے اہم بات یہ ھےکہ ان بچوں میں اکثریت قوم کی بیٹیوں کی ھےجو کہ انقلاب کی خاطرنہیں بلکہ سیلاب کی تباہ کاریوں کے نتیجہ میں یہاں موجودھیں۔بات کردیکھیےزیادہ سےزیادہ پندرہ منٹ میں حقیقتِ حال واضح ھوجائےگی۔
سب سے پہلےملاقات کیجیےفیصل آباد کے عباد سے۔والدین کا انتقال ھوچکاماموں کےگھر سےبھاگ کرآج کل قادریہ سکواڈمیں کنٹینر کی حفاظت پرمامورھے۔عمر14سال ھےاور پڑھتانہیں ھےکیونکہ "چوکیداری" کےدوران وقت نہیں ملتا۔
اس کےبعد ارسلان سےملاقات ھوتی ھے۔جوکہ ہمہ وقت چوکس رہتاھےاور"انقلاب سکول" سے 20 قدم دور ڈیوٹی سنبھالےھوئےھے،مگرپڑھتایہ بھی نہیں ھےکہ اس قسم کی "حرکت" کاشوق ھی پیدا نہیں ھوا کبھی ان کمانڈو صاحب کو۔
پھرایک خیمےکےباہربیٹھےدوبہن بھائی اقراءاور طاہرھیں۔اقراء نویں جماعت کی طالبہ ھےاورطاہر ساتویں میں پڑھتاھے۔نام قبلہ کی محبت میں رکھاگیاتھا۔یہ خاندان کامرہ سے آیاھے۔بچی سے جونہی کچھ پوچھنا چاھا ہرباروالدِمحترم نے ھی جواب دیا۔ہاں مگرتیسرےروز اقراءنےبھرائی آوازمیں کہاکہ "آپی مجھےاپناگھربہت یاد آتاھے،ہم بھائی بہن واپس جاناچاھتےھیں۔مگرقبلہ کی شان میں گستاخی سے ڈرتےھیں"۔بچی بڑی ھوکر صحافی بنناچاھتی ھے۔
چکوال سےآیارفاقت ایک پیارا بچہ ھے۔پانچویں کا طالبِ علم ھےاورابّا6 بچوں کواٹھاکردھرنےمیں لےآئےھیں۔امی ان کی ماموں کے ہاں ھوتیں ھیں۔اب آگےکامعاملہ سمجھنا مشکل نہیں۔
یہاں مجھے "دینا" سےآئی دوایسی پیاری بچیاں ملیں جوکہ اپنےماموں ممانی کےساتھ دھرنےمیں شریک ھیں۔ صبغہ اورحافظہ خدیجہ فرسٹ ائیرکی طالبات ھیں۔گھریادآتاھے،بچیوں کوماحول بھی پسند نہیں مگرمجبورھیں کہ ڈاکٹرصاحب نے "نسخہ" تجویزکیاتھا "۔جو والدین خودنہیں آسکتےاپنی بچیوں کو بھجوائیں۔" ۔۔۔۔۔۔ اور پھرآپ قبلہ محترم غصہ کرتےھیں کہ عورتوں کےجھرمٹ میں چھپنےکاطعنہ دیاجاتاھے۔جبکہ لوگوں کو اندھی عقیدت کےدام میں پھنساکر ان کی معصومیت سے کھیلاجارھاھے۔
ساہیوال سےآئی سیما کودیکھ کردل بہت روتاھے۔یہ لوگ سیلاب متاثرین ہیں۔ماں خیمےمیں ٹانکےلگوائےپڑی ھےکہ بیٹےکےشوق میں پانچویں بیٹی پیدا ھوچکی ھے۔آس مگرابھی بھی ٹوٹی نہیں ھے۔7سالہ بچی اپنی ماں کا سر دباتی ھے،پاؤں سہلاتی ھےاورچھوٹی بہنوں کوسنبھالتی ھےتوظاہرھےسکول کی عیاشی کیلیے وقت نہیں ھے۔
قادریہ قافلےکی حفاظتی ٹیم کا ایک ممبر عظیم بھی ھے۔یہ اپنےبڑےبھائی کےساتھ راولپنڈی سے ھی قبلہ کی حفاظت کیلیے جہادپرنکلاھے۔نیزپانچویں جماعت کا کورس پڑھنےکی سرتوڑ کوشش جاری ھے۔ان کا بھائی کچھ اور "سرگرمیوں" میں مصروف دکھائی دیتاھے۔
ساہیوال ھی سے ایک اور سیلاب متاثرہ خاندان کی بیٹیاں فاطمہ اور حلیمہ ہیں۔جوکہ نرسری میں پڑھتی ھیں۔فاطمہ تو میری پکی دوست ھے۔کاش کہ وہ میری بیٹی ھوتی تواس کی ذہین آنکھیں کبھی اداس نہ ھوتیں۔اس بچی کوگھرکی یاد نےستارکھاھےمگرکیاھےناکہ والدین کواکلوتابیٹا قبلہ کی دعاسےھی ملاھےتو اب "قسم" کیلاج بھی تو رکھنی ھےنا۔
اللہ رکھی اور ریحانہ بھی ساہیوال سےاپنے ابوکےساتھ آئی ھیں۔یہ پانچ بھائی بہن ہیں اور سب کچھ سیلاب میں بہہ گیاتودھرنےمیں آگئے۔ابھی یہ بچےسکول نہیں جاتے۔سارا دن کھیلتےھیں اورشام میں آزادی سےناچتے،گاتےھیں۔
اُمِ حبیبہ کےوالد قینچیاں بناتےھیں۔یہ پانچ بہن بھائی ھیں۔بڑابھائی والدکےساتھ نارووال میں ھی ھوتاھےجبکہ باقی تین بہنیں ایک بھائی اپنی والدہ کےساتھ دھرنےکی حفاظت میں مصروف ھیں۔یہ بچی بھی بہت ذھین ھےمگر۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وجیہہ اور مدیحہ پانچویں جماعت میں پڑھتی ھیں۔پہلی جماعت میں پڑھتامحمدوقاص بھائی ھے۔ڈیرہ اسماعیل خان سےآئےیہ پانچ بہن بھائی ھیں۔وجیہہ نےمجھےکھیل کےدوران بتایاکہ ابّونوشہرہ میں مزدوری کرتےھیں۔مگر2روزبعد"راناقاسم عمران" کی موجودگی میں ان کےابو "انجینئر"بن چکےتھے۔جس پر استادِ محترم سینہ پھلائےبتارھےتھےکہ جی "پڑھےلکھے"لوگ ھی اس عظیم الشان دھرنےمیں شریک ھیں۔جبکہ میرا دل کہ رھاتھاکہ پاس پڑا "پروقارگملہ" اپنےسرسےپھوڑ ڈالوں۔اس بچی کےخاندان کی دس خواتین اس دھرنےمیں شریک ھیں۔
منڈی بہاؤالدین سےآئی دوبہنیں ربعیہ اورسحرش کےابّا نان بائی ھیں۔ان بچیوں اور ان کی والدہ کو سپردِ دھرناکیےواپس جاچکے۔
ایک اور اقراء ھیں جو اپنےایک سالہ بھائی کوگود میں لیےڈرائینگ کی کلاس لیاکرتی ھیں۔جماعت چہارم کی طالبہ ھیں۔پانچ بھائی بہن ھیں ماشاءاللہ۔ یہ لوگ مظفرگڑھ کےسیلاب متاثرین ھیں۔
سات بہن بھائیوں میں علیشبہ سب سےچھوٹی ھیں۔ان کو ڈرائینگ ٹیچربننےکاشوق ھے۔ کسّووال سے آئےاس خاندان کا سربراہ سموسوں کی ریڑھی لگاتاھےمگران سب کو یہاں بھجواکرخود "بچت" کررھےھیں کاروبارسے۔
اقصیٰ لاہور سے آئی ھےاور میڈم" بننےکاشوق ھے۔ان کے ابّابھی دھرنےمیں موجود نہیں ھیں کیونکہ لاہورمیں چائےکاسٹال ان کا منتظرتھا۔یہ بچی واپس جانا چاھتی ھےمگر۔۔۔۔۔۔
یاسمین بھی سیلاب متاثرہ خاندان کا حصہ ھےاورساہیوال سےآئی ھے۔پانچ بہن بھائی ھیں اور افسوس یہ ھےکہ اس دھرنےمیں والدین شریک نہیں ھیں بلکہ بچےایک رشتہ دارکےساتھ آئےھیں۔
دوسری جماعت کی ایک بچی ایمان بھی ھے۔۔مجھےاس پر نجانےکیوں اتنا پیار آتاھے۔اتنی معصوم صورت،اتنی ذھین آنکھیں اور پیاری سی مسکان۔چاربھائیوں کی اکلوتی بہن ھے۔پاپا راولپنڈی میں موبائل ریپئرنگ کی دکان کرتےھیں۔ایسےبہادرمرد واقع ھوئےھیں کہ خودگھرکی حفاظت کرتےھیں اوربیوی بچوں کودھرنےکی حفاظت میں چھوڑ گئےھیں۔
آمنہ بڑی ھوکر "فوجی" بننا چاھتی ھیں۔ان کےخاندان کےپچیس افرادشریک تھےمگراب صرف آٹھ ھی ٹہرےھوئےھیں۔لاہور سےآیاایک خاندان ھےجوکہ اتوارکوواپس لوٹ جائےگا۔اور قبلہ کا حکم ھےکہ 15دن قیام کرکےواپس ڈی-چوک ہی آناھے۔(علم نہیں وہ خود لوٹیں گے یانہیں)
انہی بچوں میں میٹرک کاطالبِ علم نعیم ھے۔اگرچہ مجھےیقین ھےکہ آٹھویں سےبھاگاھواھے۔گوجرانوالہ سےاپنےدوستوں کےساتھ آیاتھاجوکہ عید پرواپس لوٹ چکےمگران صاحب کےپاس واپسی کاکرایہ نہیں۔تین دن میں اس لڑکےنےمجھے300مختلف کہانیاں سنائی ھیں۔اورانقلاب کےھجے تک نہیں آتے۔
ایک بہت معصوم بچہ اسد بھی ھےجوکہ عمرانی جلسےمیں فیس پینٹنگ کرتاھےاورقافلےمیں اپنی امی اور تین بہنوں کےساتھ شریک ھے۔یہ بھی ایک سیلاب متاثرہ خاندان ھے۔
ایک بچہ تووہ بھی ھےجوشام کو گرم انڈےبیچتاھے۔گزشتہ رات مگراس کےداخلےپرپابندی تھی۔وجہ پوچھی میں نےتووہ لاعلم تھا۔۔ ہاں مگرمیں جانتی ھوں۔اس ناچیزکی ایک ٹویٹ انتظامیہ تک پہنچی اور انڈےبیچنےپرپابندی لگادی گئی۔توکیامیں اس کےخیمےتک رسائی نہ رکھتی تھی؟ سکول مگراب بھی نہیں جاتاکہ اس جانب کوشش آپ کی ذمہ داری تو نہیں ھے نا۔
ایک بچہ تو وہ ٹوپیاں بیچنےوالابھی ھے،جسےاس رات ڈانٹ کربھگادیاگیااور بعد میں ایک آنٹی وہیں عمرانی پرنٹ والےڈوپٹے بیچ رھی تھیں،مگرچونکہ وہ کھاتے پیتے گھرانےسےتعلق رکھتی تھیں سوانکو کاروبار چمکانےکی اجازت تھی۔
ایسی کتنی ہی کہانیاں بکھری پڑی ہیں اس علامتی "سیلاب زدگان" کےدھرنےمیں۔میرا سوال صرف یہ ھےکہ "یکساں نظامِ تعلیم" کا دن رات پرچار کرنےوالے کس طور اپنی ذمہ داری نبھارھےھیں؟
کیا آپ کےاپنےبچےاس تعفن زدہ ماحول میں ٹوٹی چٹائی پر بیٹھ کرسارادن ڈرائنگ کی کلاس لےسکتےھیں؟
کیا آپ کی بیٹی آپ کےخطاب کےدوران ایک اندھیرے کونےمیں بیٹھی کسی استادسے لیپ ٹاپ کےبارےتعلیم حاصل کرسکتی ھے؟
کیا آپ کےبچےشام 5 بجےکےبعد اس مچھروں بھرےٹینٹ میں بیٹھے "گملہ اورچڑیا" سکیچ کرسکتے ھیں؟
کیاآپ کی حافظہ بیٹی اس غلیظ ماحول میں چند گھنٹے بھی گزار سکتی ھے؟
کیاآپ کےگھر کی خواتین اس بدبوداراور جراثیم سے بھرےاکلوتےبیت الخلاءکواستعمال کرنےکاتصورکرسکتی ھیں؟
کیا آپ کےگھروں کی قابلِ احترام خواتین اس ٹین کےبنے"کھڈے"میں غسل کرسکتی ھیں؟
کیا آپ کےبچےکسی پیرکےسیکیورٹی سکواڈ کاحصہ بن سکتےھیں؟
کیاآپ کی بیٹیاں کسی نام نہاد مرد کیلیےحفاظتی حصاربناسکتی ھیں؟
کیا آپ کی بہو آپ کی نسل بڑھاکرکسی خیمےمیں پڑی رہ سکتی ھے؟
کیاآپ کےبیٹےپارکنگ لاٹ میں بیٹھ کرسگریٹ بھرسکتےھیں؟
اگرمیرے ان سوالات کاجواب آپ دونوں حضرات دےپائیں تو میں بھی آپ کےساتھ انقلاب کےواسطےآزادی سے کوشش کروں۔اور اگر نہیں تو خدارا رحم کیجیے میرے بچوں پرکہ یہ بھی کسی کے "قاسم" "سلمان" "حسن"اور "حسین" ھیں۔۔میں آپ کےگھروں کی قابلِ احترام خواتین کا نام نہیں لوں گی،مگرکچھ تو انسانیت دکھایے۔انّاؤں کی جنگ میں ایک نسل تباہ کردی گئی ھے۔
تخمِ دیگر بکف آریم وبکاریم زنو
کانچہ کشتیم زخجلت نتواں کرد درو
لوگوں کی مجبوریوں کو اپنی خواہشوں کا ایندھن بنانے والے پاکستانی قوم کے مجرم ہیں. حکمران مجبور ضرور ہیں لیکن الله تو مجبور نہں ہے اور وو ضرور حساب لے گا اور پورا پورا لے گا...انشاللہ.
جواب دیںحذف کریںجی ہاں۔۔۔۔۔ آپ کی بات سےمتفق ھوں ۔۔۔۔۔
حذف کریںتصویر ہزار لفظوں پر بھاری ہوتی ہے اور کیمرہ بھی خود سے کچھ نہیں چھپاتا مگر کیمرہ مین جو نہیں دکھانا چاہتا چھپا لیتا ہے - آپ نے حق گوئی کا حق ادا کردیا
جواب دیںحذف کریںجزاک اللہ الخیر! آپ کی رائے میرے لیے بہت قیمتی ھےسر۔۔۔۔۔۔۔ کوشش جاری رھے گی۔
حذف کریںافشاں بی بی آپ کے قلم کی کاٹ تلوار جیسی مگر تاثیر نشتر جیسی ہے ـ کاش کہ اس نشتر سے ان مکروہ ذہنوں سے کراہت کا کینسر نکل جائے اور وہ ان غریبوں کے نام پر اپنی دکان چمکانا بند کر دیں ـ
جواب دیںحذف کریںمستقبل قریب میں ایسے کسی معجزے کی امید تو نہیں۔۔ ہاں مگر "پیوستہ رہ شجر سے" ہمیں پہلے اپنا آپ سنوارنا ھوگا۔
حذف کریں:) nice hope u remeber me frm Twitt as well
جواب دیںحذف کریںشکریہ۔۔ جی ہاں۔
حذف کریںافشاں ، میں تو تمہاری طنز کا مداح تھا لیکن آج تو تم نے رلا دیا - تم سے کوئی شکوہ نہیں - شکوہ تو ان ظالموں سے ہے جو ان معصوموں کو استمعال کرتے ہیں - شکریہ ان ظالموں کو بےنقاب کرنے کا ----
جواب دیںحذف کریںبہت بہت شکریہ سر! معصوم بھی استعمال ھورہے ھیں اور پیغمبروں سےمنصوب درس و تدریس کا پیشہ بھی ۔۔۔۔۔۔ یہی تو رنج ھے جو طبیعت کو تلخ کیے جاتا ھے آج کل۔
حذف کریںافشاں سمجھ نہیں آ رہا کے کیا لکھوں،
جواب دیںحذف کریںجو لکھا کمال لکھا، کمال سے بھی بے مثال لکھا.
اندر کی کہانی اور دوغلے پن کی کہانی آپ نے بہت ہی خوبصورت انداز میں لکھی،
تھوڑی سی پالش کی ضرورت ہے لیکن اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو اس میں زیادہ دیر نہی لگے گی.
اللہ زور قلم میں اضافہ فرماۓ اور آپ کو اپنی حفظ و امان میں رکھے.
جزاک اللہ الخیر سر! بہت محنت کی ضرورت ھے ابھی،جانتی ھوں۔۔۔۔بہتری کی گجائش کبھی ختم نہیں ھوتی۔۔۔ کوشش جاری رھے گی۔
حذف کریںur observation and sense of humour are very impressive
جواب دیںحذف کریںThank You!
حذف کریںA great contribution indeed, respect your feelings!!
جواب دیںحذف کریںKeep it onb
A great contribution indeed, respect your feelings!!
جواب دیںحذف کریںKeep it onb
Thank you so much.... :-)
حذف کریںyou done a great job
جواب دیںحذف کریںthanx.
حذف کریںMashallah ap ny ankhon dekha hall bht achy words mai byan kiya hy Islam k thekaydaae kis tarah islam k name py dhoka dy rahy han logon ko
جواب دیںحذف کریںجزاک اللہ!
جواب دیںحذف کریںis kadar pur taseer tehreer or saaf naksha jo dhrney ka ap ney khencha is ka AJAR apko ALLAH he day or shohrat jo bhley he apka maksad nhi hy us k sath sath jo awarness d ap ny kamal kr d,die heart fan of you
جواب دیںحذف کریںجزاک اللہ الخیر! خوش رھیے۔
حذف کریںبہت ہی عمدہ اور متاثرکن انداز میں آپ نے نام نہاد انقلاب کو بے نقاب کیا۔ انقلاب کے کئی رنگ پڑھے ہیں لیکن اسقدر مکروہ انقلاب پہلے کبھی نہیں دیکھا۔ یہ نہیں کہ باقی ماندہ معاشرہ صراط مستقیم پر چل رہا ہے لیکن ان دونوں نے جس طرح لوگوں کی مجبوریوں اور عقیدت کا فائدہ اٹھایا اور اس بدعمل کو انقلاب کا نام دیا اس کی کوئی مثال نہیں۔ آپ کا شکریہ۔ قابل تحسین کام کیا ہے آپ نے۔ اس کام کی جتنی تعریف کی جا ئے کم ہے۔
حذف کریںجزاک اللہ الخیر! خوش رھیے۔
حذف کریںبہت شاندار منظر کشی کی آپنے ایک سڑے ھوئے ماحول کی. ان معصوم ننھی جانوں کو دیکھکررونے کو جی چاھتا ھے.ویسے گاڑی کے ساؤنڈ سسٹم کی قربانی دیکر دھرنے والوں کے مکروہ چہرے سے پردہ اٹھانا اچھا سودا ھے. اللہ آپکی حفاظت فرمائے.
جواب دیںحذف کریںبہت بہت شکریہ۔۔۔۔۔ بالکل ! سودا مہنگا نہیں تھا۔۔۔۔۔۔
حذف کریںخوبصورت تحریر
جواب دیںحذف کریںحقیقت کے بہت قریب
carry on
شکریہ۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ حقیقت ھی ھے۔۔۔۔۔۔ آنکھوں دیکھا حال۔
حذف کریںGreat job
جواب دیںحذف کریںشکریہ۔
حذف کریںافشاں بہن
جواب دیںحذف کریںیہ اصل زمینی حقائق ہماراالیکٹرانک میڈیا ہم.کو کبھی نہیں دکھائے
کاش ان جاہل اور.گند زہنوں کو تھوڑی عقل جائے
اور یہ دو لگڑ بگڑ ملک کی حالت پر رحم کریں!
:-) اللہ بہتر فرمائے۔
حذف کریںAsslaam o alikum . Allah aap ko mazeed himmat atta farmeye. Aameen. Dono dharnay walay aik doosray Kee zid hain . Class may bhee or culture may bhee. Aik ghareeb ka istehsaal ker raha hai( thaa) or dossree janib Ameer and Intelactuals apni aqal ko USE kertay huay isteemal ho rahay hain . Shakhsiat parastee hamaray mulk ka aik eham issue hai Allah nay Aqal sab ko Ata farmayee , magar aik dua hum aksar buzargon say suntay hain k Allah "Aqal e Saleem" aata farmayee . Allah sab ko yeah salaheat day ko woh haq o batil kee pehchaan ker sakay. Abu Jahal bohat Aalim aadmi tha magar "Haq" ko zid o Anna ke wajah say na pehchaan saka, or Abu Jehal kehlaaya. Mujhay bohat afsos hai k Print media tu apna farz nibha raha hai ( kisi na kisi darjay may) magar electronic media Aanay walay nasal ko andhay garhaay may lay jaa raha hai . Stay blessed.
جواب دیںحذف کریںمتفق۔۔۔۔۔۔۔ جزاک اللہ الخیر۔
حذف کریںاسلام و علیکم
جواب دیںحذف کریںالله نے آپکی تحریروں میں چاشنی طنز و مزاح اور غم قوم پاکستان کی کیا طاقت رکھی ھے جو میرے احساسات جذبات اور جسم وجان کو زمانوں اور ھزاروں میلوں کا سفر سیکنڈوں میں کروا دیتی ھے۔ مجھے ایسے لگ رھا تھا کہ میں وھیں موجود تھا۔ میں سحر پر یقین نہیں کرتا لیکن آپکی تحریروں کے سحر میں آ کر اس کا یقین ھو گیا۔ آپنی تحریر کے ذریعے آپ نے شعور کو جگانے کی جو کوشش کی میم آپ اس میں کامیاب رھیں۔ آپ نے دھرنے میں موجود لوگوں کو جس انداز سے رھنمائی دیتے ھوے اصل حقیت سے آشکار کیا وہ قابل تعریف ھے۔ الله آپکو آپنے حفظ و امان میں رکھے اور آپ اس ملک کی نوجوان نسل کو حقیقی شعور دیتی رھیں۔
والسلام
اکرام شفیع
جزاک اللہ الخیر!
حذف کریںااللہ آباد و سلامت رکھے۔
You have a unique perspective....so glad you write...
جواب دیںحذف کریں