پچھلےدنوں ایک خبرنظرسےگزری کہ جاپان کےشمالی علاقےمیں ایک چڑیاگھرکی انتظامیہ چاربرس کی انتھک کوشش کےبعداس نتیجےپرپہنچی کہ "ایک جمع ایک دو ھی ھوتےھیں' اگرمعاملہ "تذکیر" کاھی رھے۔۔۔۔۔"تانیث" کےبنا یہ دوکبھی تین یااس سےزائدکافارمولااپنانہیں سکتے۔
قصہ کچھ یوں ھےکہ جنوبی کوریاسےدوہائنالائےگئے'جنہیں عام زبان میں لگڑبگڑکہاجاتاھےاور اردومیں لفظ "چرخ" بھی مستعمل ھے۔یہ نایاب نسل کےدھبہ دارہائنا "ایک جوڑی"کےطوربیچے گئے۔چڑیاگھرانتظامیہ نےایک طویل عرصہ تک جب کوئی خوشخبری نہ پائی تو"کامی"
کوچند پیچیدہ میڈیکل ٹیسٹس کےبعد"کاموتری"کاچھوٹابھائی قراردیدیاگیا۔
انتظامیہ کاکہناھےکہ انہوں نےاس عرصہ میں کبھی دونوں کوجھگڑتےنہیں دیکھااورنہ ھی کوئی ایسی علامات جس سےکوئی سراغ مل سکے۔
کامی اب پانچ برس کاھوچکااور کاموتری چھ کا۔جوکہ لگڑبگڑکیلیے،جس کی اوسط عمرہی 12 سال ھے،گھربسانےکواچھی خاصی بڑی عمرھواکرتی ھے۔۔۔۔ وائےری قسمت دونوں ھی اس صلاحیت کوبروئےکارنہیں لاسکتے۔بس کزنز کی طرح رہ سکتےھیں۔ مگراس نایاب نسل کوسنبھالادینے کیلیےانتظامیہ پرعزم ھےکہ ایک مادہ جلدھی کہیں سےمنگوالی جائیگی۔اوردونوں میں سے کسی ایک کا گھربسادیا جائےگا۔تب تک کیلیےدونوں کوالگ الگ پنجروں میں منتقل کردیاگیاھے۔
کوچند پیچیدہ میڈیکل ٹیسٹس کےبعد"کاموتری"کاچھوٹابھائی قراردیدیاگیا۔
انتظامیہ کاکہناھےکہ انہوں نےاس عرصہ میں کبھی دونوں کوجھگڑتےنہیں دیکھااورنہ ھی کوئی ایسی علامات جس سےکوئی سراغ مل سکے۔
کامی اب پانچ برس کاھوچکااور کاموتری چھ کا۔جوکہ لگڑبگڑکیلیے،جس کی اوسط عمرہی 12 سال ھے،گھربسانےکواچھی خاصی بڑی عمرھواکرتی ھے۔۔۔۔ وائےری قسمت دونوں ھی اس صلاحیت کوبروئےکارنہیں لاسکتے۔بس کزنز کی طرح رہ سکتےھیں۔ مگراس نایاب نسل کوسنبھالادینے کیلیےانتظامیہ پرعزم ھےکہ ایک مادہ جلدھی کہیں سےمنگوالی جائیگی۔اوردونوں میں سے کسی ایک کا گھربسادیا جائےگا۔تب تک کیلیےدونوں کوالگ الگ پنجروں میں منتقل کردیاگیاھے۔
پورےجاپان میں سات چڑیاگھروں میں دس نایاب ہائناھیں اوردویہ بھائی ملالیں توایک درجن۔۔
ماہرین کاکہناھےکہ اس نسل کےلگڑبگڑوں میں عموماً ٹیسٹ کےبناجنس کاتعیّن بےحدمشکل ھے۔
اگراس "چرخ"نامی جانورکی ظاہری شکل کی بات کی جائےتوکتےسےملتاجلتاھےمگردراصل بلیّوں کےقریب ماناجاتاھے،کہ چھچھڑوں پربھی گزاراکرلیتاھے۔اوراگررویےکی بات کی جائےتویہ گروھوں کی صورت بسیراکرتا ھےاور انسانی قہقہوں کےساتھ کسی مکروہ منصوبے کی کامیابی کا اظہارکرتاھے۔زیادہ تردوسرےگوشت خورجانوروں کا"بچاکھچا"کھاتاھے۔ مگرشکارپرکبھی اکیلاحملہ نہیں کرتا اورغول کےہمراہ حملہ کرنےپرشکارکوبےبس کردیتاھے۔حتیٰ کہ جنگل کاشیربھیلگڑبھگڑسےگھبراتاھےاورزیادہ تر "کنی کترا" کرگزرجایاکرتاھے،کیونکہ حملہ کامیاب نہ بھی ھوتو شکارکوزخم ایسےگہرےملتےھیں کہ کچھ وقت کےبعدبےبسی میں اسی گروہ کی بھوک کومٹانےکاساماں ھوجاتاھے۔کوئی ذخمی جانورمل جائےتواکثرشیرکےساتھ مل کر ھی تناول کرتاھے،یایوں کہیےکہ شیرسیرھوکرجب چل پڑتاھےتو"بچاکھچا"شکارلگڑبگڑکےحصےآتاھے۔کیونکہ یہ "چمڑی"بھی شوق سےکھالیتاھے۔جس پربھی وہ اتراتےھوئےقہقہہ لگاتاھے۔رات کےوقت اس جانورکی قوتِ سماعت اوربصارت تیزمانی جاتی ہے۔
جب میں نے "کامی" اور "کاموتری" کی خبر پڑھی تونہ جانےکیوں کچھ انسانی چہرے آنکھوں کےسامنےلہراگئے۔اور14اگست کےبعد سےرونماھونےوالےواقعات کا جائزہ لیا جائےتو یوں محسوس ھوتاھےکہ کسی "انتظامیہ" نےافزائشِ نسل کےواسطےدو لگڑبگڑلاکر ڈی چوک میں بٹھادیے۔مگر جب مطلوبہ نتائج نہ ملےتوکنٹینرمیں مقفل کردیاگیا۔
ان کےرویہ جات بھی تو کچھ ایسےھی ھیں۔۔۔۔رات کوقہقہےلگاتے ھیں،چلاتےھیں مگرایک دوسرےکوکچھ نہیں کہتے۔اب بارآوری کیلیےصاحب ایسارویہ تونہیں رائج لگڑبگڑمیں،سو دوسرے گھروں میں تانک جھانک کرتےپائےجاتےھیں۔بات وہی کہ ٹیسٹ کےبناکیونکرمعلوم ھوکہ لایاجانےوالاجوڑا "سودمند"ھےبھی یانہیں۔کافی ہفتوں کےمختلف ٹیسٹوں کےبعد "انتظامیہ"اسی نتیجہ پرپہنچی کہ نتیجہ "ایک جمع ایک"دوھی رھےگا۔مگرجاپانیوں کی طرح انتظارکی تکلیف دہ گھڑیوں سے نہیں گزارا،بلکہ صاحبان کوھی لاغرولاچارلگڑبگڑوں کاغول تھماکر شہرشہرتلاش میں روانہ کردیاھے۔اب نہ جانے ہزیمت مٹارھےھیں یاخفت۔
اگران کی تقاریرکےدوران دائیں بائیں کھڑےلوگوں کاماضی دیکھاجائےتوحیران کن حدتک مماثلت پائی جاتی ھےکہ دوسری سیاسی جماعتوں کی "جوٹھن"ھی مقدرھے۔اورملتان میں توان کی اس "خاص تلاش" میں "زخمی"عوام کے7بچےبھی لقمہ اجل بن گئے۔
ایک قدر اور بھی مشترک ھواکرتی ھےکہ "دھبہ دارہائنا"کی معاشرتی زندگی "مددگار"سےزیادہ "مقابلہ بازی " پرمشتمل ھوتی ھےکیونکہ "نسل" توسب کوپیاری ھےجی۔ویسےلگڑبگڑبھی ایک نئی نسل کیلیے 110 دن لیتاھے،آپ کیسے 2 گھنٹوں کی آس لگابیٹھےتھے؟
معاملہ کچھ یوں بھی بنتاھےکہ اگروقتی طورپرکامیابی نہیں بھی ملی توشکاری نے زخم گہرے دیےھیں،اب یہ شیرکی قسمت کہ اس غول کی پہنچ سےبلنداور دور نکل کرزخموں کےمندمل ھونےکاانتظار کرتاھےیاپھر"ترنوالہ" بنتاھے۔اوردوسری صورت یہ بھی ھےکہ لگڑبگڑزخمی عوام کےشکارکیلیے صحتیاب شیرسےھی مشاورت کربیٹھےکہ "بھیّاپہلےاپ ،پھرہم۔"
زندگی پاؤں نہ دَھر جانبِ انجام ابھی
ماہرین کاکہناھےکہ اس نسل کےلگڑبگڑوں میں عموماً ٹیسٹ کےبناجنس کاتعیّن بےحدمشکل ھے۔
اگراس "چرخ"نامی جانورکی ظاہری شکل کی بات کی جائےتوکتےسےملتاجلتاھےمگردراصل بلیّوں کےقریب ماناجاتاھے،کہ چھچھڑوں پربھی گزاراکرلیتاھے۔اوراگررویےکی بات کی جائےتویہ گروھوں کی صورت بسیراکرتا ھےاور انسانی قہقہوں کےساتھ کسی مکروہ منصوبے کی کامیابی کا اظہارکرتاھے۔زیادہ تردوسرےگوشت خورجانوروں کا"بچاکھچا"کھاتاھے۔ مگرشکارپرکبھی اکیلاحملہ نہیں کرتا اورغول کےہمراہ حملہ کرنےپرشکارکوبےبس کردیتاھے۔حتیٰ کہ جنگل کاشیربھیلگڑبھگڑسےگھبراتاھےاورزیادہ تر "کنی کترا" کرگزرجایاکرتاھے،کیونکہ حملہ کامیاب نہ بھی ھوتو شکارکوزخم ایسےگہرےملتےھیں کہ کچھ وقت کےبعدبےبسی میں اسی گروہ کی بھوک کومٹانےکاساماں ھوجاتاھے۔کوئی ذخمی جانورمل جائےتواکثرشیرکےساتھ مل کر ھی تناول کرتاھے،یایوں کہیےکہ شیرسیرھوکرجب چل پڑتاھےتو"بچاکھچا"شکارلگڑبگڑکےحصےآتاھے۔کیونکہ یہ "چمڑی"بھی شوق سےکھالیتاھے۔جس پربھی وہ اتراتےھوئےقہقہہ لگاتاھے۔رات کےوقت اس جانورکی قوتِ سماعت اوربصارت تیزمانی جاتی ہے۔
جب میں نے "کامی" اور "کاموتری" کی خبر پڑھی تونہ جانےکیوں کچھ انسانی چہرے آنکھوں کےسامنےلہراگئے۔اور14اگست کےبعد سےرونماھونےوالےواقعات کا جائزہ لیا جائےتو یوں محسوس ھوتاھےکہ کسی "انتظامیہ" نےافزائشِ نسل کےواسطےدو لگڑبگڑلاکر ڈی چوک میں بٹھادیے۔مگر جب مطلوبہ نتائج نہ ملےتوکنٹینرمیں مقفل کردیاگیا۔
ان کےرویہ جات بھی تو کچھ ایسےھی ھیں۔۔۔۔رات کوقہقہےلگاتے ھیں،چلاتےھیں مگرایک دوسرےکوکچھ نہیں کہتے۔اب بارآوری کیلیےصاحب ایسارویہ تونہیں رائج لگڑبگڑمیں،سو دوسرے گھروں میں تانک جھانک کرتےپائےجاتےھیں۔بات وہی کہ ٹیسٹ کےبناکیونکرمعلوم ھوکہ لایاجانےوالاجوڑا "سودمند"ھےبھی یانہیں۔کافی ہفتوں کےمختلف ٹیسٹوں کےبعد "انتظامیہ"اسی نتیجہ پرپہنچی کہ نتیجہ "ایک جمع ایک"دوھی رھےگا۔مگرجاپانیوں کی طرح انتظارکی تکلیف دہ گھڑیوں سے نہیں گزارا،بلکہ صاحبان کوھی لاغرولاچارلگڑبگڑوں کاغول تھماکر شہرشہرتلاش میں روانہ کردیاھے۔اب نہ جانے ہزیمت مٹارھےھیں یاخفت۔
اگران کی تقاریرکےدوران دائیں بائیں کھڑےلوگوں کاماضی دیکھاجائےتوحیران کن حدتک مماثلت پائی جاتی ھےکہ دوسری سیاسی جماعتوں کی "جوٹھن"ھی مقدرھے۔اورملتان میں توان کی اس "خاص تلاش" میں "زخمی"عوام کے7بچےبھی لقمہ اجل بن گئے۔
ایک قدر اور بھی مشترک ھواکرتی ھےکہ "دھبہ دارہائنا"کی معاشرتی زندگی "مددگار"سےزیادہ "مقابلہ بازی " پرمشتمل ھوتی ھےکیونکہ "نسل" توسب کوپیاری ھےجی۔ویسےلگڑبگڑبھی ایک نئی نسل کیلیے 110 دن لیتاھے،آپ کیسے 2 گھنٹوں کی آس لگابیٹھےتھے؟
معاملہ کچھ یوں بھی بنتاھےکہ اگروقتی طورپرکامیابی نہیں بھی ملی توشکاری نے زخم گہرے دیےھیں،اب یہ شیرکی قسمت کہ اس غول کی پہنچ سےبلنداور دور نکل کرزخموں کےمندمل ھونےکاانتظار کرتاھےیاپھر"ترنوالہ" بنتاھے۔اوردوسری صورت یہ بھی ھےکہ لگڑبگڑزخمی عوام کےشکارکیلیے صحتیاب شیرسےھی مشاورت کربیٹھےکہ "بھیّاپہلےاپ ،پھرہم۔"
زندگی پاؤں نہ دَھر جانبِ انجام ابھی
مرےذمےھیں ادھورے سےکئی کام ابھی
بہت خوب برصغیر میں دو جوڑیوں کی آپس میں خوب مماثلت کی آپ جے ہر شکوہ ہے کہ بھائی کو نہیں ٹی بلاگ میں نہ بتایا ��
جواب دیںحذف کریںجزاک اللہ الخیر پائین! بلاگ فجر کے بعد مکمل کرکے پوسٹ کیا۔۔ عوام سورھے تھے۔ :-)
حذف کریںاچھی کاوش ہے
جواب دیںحذف کریںنثر میں تسلسل اور ربط پر مزید گرفت کی ضرورت ہے -
ابو الکلام آذاد کی تصانیف سے استفادہ کیجیئے
شکریہ جی۔۔۔۔۔ جی ابھی بہت محنت کی ضرورت ھے۔۔۔۔ کوشش جاری ھے۔
حذف کریںbahot umdaa!
جواب دیںحذف کریںشکریہ!
حذف کریںعمدہ کاوش ہے
جواب دیںحذف کریںبہت شکریہ۔
حذف کریںعمدہ تخیل، دلچسپ اندازتحریر مگر مغرور نہیں ہونا کیونکہ ابھی تک ٹیکسٹ کی رائٹ الائنمنٹ نہیں سیکھی :ڈ
جواب دیںحذف کریںالمختصر ۔ بسیار خوب
جزاک اللہ الخیر! غرور نہیں۔۔۔۔انسان اپنی ابتداءیاد رکھےتو ایسی بیماری نہیں ھوتی۔ :-)
حذف کریںہم کاغذ "کچی پینسل" والے لوگ ھیں۔۔۔یہ کمپیوٹر اپنے بس میں نہیں۔ کوشش کرتے ھیں۔ورنہ آپ رہنمائی کیلیے ھیں نا۔
i like it
جواب دیںحذف کریںشکریہ۔
حذف کریںAlways THE BEST
جواب دیںحذف کریںشکریہ!
حذف کریںبہت عمدہ تحریر ہے اور کچھ نہ کہتے ہوئے بھی آپ نے سب کچھ کہہ دیا۔ :)
جواب دیںحذف کریںجزاک اللہ الخیر! :-)
حذف کریںVery nice.....beautifully depicted the situation.
جواب دیںحذف کریںجزاک اللہ الخیر!
حذف کریںhoun insaanoun kou kuttoun say tashbih di hay behun nay kia baat hay houn
جواب دیںحذف کریںبلکل صیح کہا
جواب دیںحذف کریںاس تحریر میں ان دو لگڑ بگڑوں کی صیح عکاسی کی ہے
Bohut Aalaa
جواب دیںحذف کریں