ہمارے ہاں عزت،شہرت،شان اورعظمت کیلیےمستعمل اصطلاح "ناموس" ھے۔نبی پاک محمدﷺ کی تعریف توخالقِ دوجہاں اوراسکی پیداکردہ مخلوق کرتی ھے۔اورایک کم علم مسلمان کی حیثیت سے مجھےناتواحادیث کےحوالے دینےآتےھیں اور نہ ھی قرآنی آیات کی تفسیرگھول کرپلانی آتی ھےمگریہ جانتی ھوں کہ محسنِ انسانیت اور رحمت اللعالمین کامطلب کیاھوتاھے۔
ناموسِ رسالتﷺ اوراس کےتحفظ کیلیےجتنی محنت ہم پاکستانی کرتے ھیں اس کی مثال دنیابھرمیں نہیں ملتی۔اور غورکرنےپراحساس ھوتاھےکہ سب سے زیادہ خطرہ بھی اسی قوم اور اس کے امام و پیش امام سےھے۔جنہوں نےمذھب کواپنی تشہیراورتجوریوں کوبھرنےکیلیےبہترین ذریعہ سمجھ رکھا ھے۔
کہنابڑاآسان ھےکہ آپﷺپرقربان،مگرقربان ھونا فقط جان وار دینا تو نہیں ھوتا۔نفس کےسرکش گھوڑےکوبےلگام چھوڑنےکی بجائے تعلیمات اورانسانیت کے سبق کی لگام ڈال کرافضل ترین جہادکس زمرے میں رکھیں گے؟
سادہ مثال ھے،میرےباپ کوگالی دینےوالےکوخوب پیٹوں،لہولہان کرکےجہنم واصل کردوں اورخوداسی عظیم والدکی کسی نصیحت کوبھی یادرکھنےکی فرصت نہ ھو۔توبڑاقصوروارکون؟گناہ گاربھی شایدمیں ھی رھوں۔
کبھی سوچاھے ناموسِ رسالت ﷺاور اس کی ترویج کیلیےہم اپنی اجتماعی اورانفرادی زندگی میں کیاشاندارمثال پیش کرتےھیں؟کیا تعلیماتِ محمدیؐ پرعمل کرکےریاست سے وفاداری نبھارھےھیں؟آپ کےاسلامی ملک میں بھوک کابرھنہ رقص جاری ھے،پڑوس میں بلکتابچہ کسی کوسنائی دیتاھے؟ ایک معمولی ٹریفک سگنل کی تین بتیوں کوکبھی خاطرمیں لاتےنہیں،ریاست کو ٹیکس دیناکفرشمارکریں گے،بجلی کے کنڈے لگارکھےھیں،گیس جنریٹرز باقاعدگی سے چل رھےھیں۔ایسی بجلی گیس کاپکایا،کھایاحلال ھے؟چوری شدہ پانی سے کیا گیاوضوآپ کی نمازکوقبولیت کی منزل۔تک پہنچادےگا۔
ملاوٹ بارے درجنوں احادیث موجودھیں نا؟اور آپ کےمعاشرےمیں تو نمک خالص نہ ملے،پانی میں گٹروں کی غلاظت ملی ھوئی ھے۔اورلوگوں کو گھوڑےاورگدھے کا گوشت کھلانےوالے یہودی قصاب ھیں کیا؟کینسرجیسےجان لیوا مرض کیلیے جعلی ادویات بک رھی ھیں۔دل کے مریض دو نمبرانجیکشنزسےمررہےہیں اور بات ہم نے عشقِ رسول ﷺ کی کرنی ھے۔
آپ کے اسلامی معاشرےمیں کوئی یہودی آکرمدفون عورت کی بےحرمتی نہیں کررہا جناب۔لوگ مردے کاگوشت کھارھےھیں۔اورذھنی مریض قرارپاکررھائی بھی حاصل کررہےہیں۔
رحمت اللعالمین نے بیٹی کامقام،عورت کی عزت بارے جو تعلیمات دیں ان پر کتنا عمل کیاجارھا ھے؟
بیوہ اپنی مجبوریاں بیچ رھی ھیں اور خریدار سارامعاشرہ ھے۔بچیوں کو قرآن سے بیاہ دیناکس اسلام نے سمجھایاتھا؟ محض جائیدادبچانےکیلیےبیٹیوں کوکیسی غلیظ رسوم کی بھینٹ چڑھایاجارھاھے۔کیسے مومن مرد ھیں آپ اگر بھائی،بیٹے اور باپ کی زندگی بچانےکیلیےعورت کو ونی،کاروکاری جیسی جہالت میں جھونکاجارھاھے؟ میں نےتوایسی کوئی حدیث نہیں پڑھی جہان نابالغ بچی کو ساٹھ سالہ بندےکےنکاح میں دےدیاجائے۔آئےدن اجتماعی زیادتی کےکیس،یہ کیا کفار کرتےھیں ؟ارے آپ کے ہاں تو 6 ماہ کی معصوم بچی کی عزت محفوظ نہیں اور چلےھیں ناموسِ رسالتﷺ کے پروانے بننے۔آئےروزچولہےپھٹتےھیں۔جہیزکیلیےبیٹیاں بوڑھی ھوگئیں یابہوئیں قبروں میں اترگئیں۔اوریہ کہاں لکھا ھےکہ پیدائش سے قبل بیٹی کی خبرسن کراس کووہیں اسی گھپ اندھیرےمیں قتل کردو۔یہ جو تیزاب گردی ھوتی ھےتوکسی کاچہرہ مسخ کرنا کونسا اسلام ھے؟
حالات تویہ ھیں کہ مسلم امہ کو "فرنٹ سے لیڈ" کرناھےمگر بیساکھیوں کیساتھ۔حکومت مفت ویکسینیشن آپ کی دہلیزتک پہنچارھی ھے،مگراس رزقِ حلال کی تلاش میں نکلنےوالوں کو بھی ماردیاجاتاھےاور بچوں کو پولیوکےرحم و کرم پرچھوڑکرناموسِ رسالتﷺ بچانےکوریلی نکالنےکی تیاری کیاکرتے ھیں۔کیا دین اسلام میں بیماری سے بچاؤ کیلیے اقدامات ممنوع ھیں۔
علم کا حاصل کرنا تو شایدہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض نہیں کیا گیاتھا؟ تو یہ جوبیٹی کو کوگھربٹھاکراسلامی معاشرےکی خدمت کی جارھی ھے یہ کس ضمن میں ھے۔نیزکہاں لکھاھےکہ دینی علوم کےعلاوہ دنیامیں دوسرا علم سیکھنا گناہِ کبیرہ یاشجرِممنوعہ ھے؟سکولوں کو بم سے اڑانا،معصوموں کوگولیاں سے چھلنی کردینا۔محض اس خوف کوپروان چڑھانے کیلیےکہ تعلیم و آگہی کونکلنےوالےکا انجام یہی ھوگا۔
چلیےمان لیا کہ اسلامی معاشرہ ھے۔خبر نہیں کون یہود و ہنود ہر روز ایدھی کے جھولے خالی نہیں ھونےدیتے۔اوربھیا ہم تو والدین کو بھی بےسہارا چھوڑ کرریلیاں نکالیں گے ۔خوب ریاستی املاک کو نقصان پہنچائیں گے،جی بھر کر بھڑاس نکالیں گے،دوسرےکا کاروبار تباہ کریں گے۔یوں ہم سچے و پکے عاشقِ رسولﷺ کہلانے کے حقدار بن جائیں گے۔
ویسےاسلام میں تو غیرمسلم کےحقوق بھی بیان کیے گئےھیں۔تویہ کون کم بخت یہودی ہیں جوکبھی جوزف کالونی توکبھی پشاور کی سکھ کمیونٹی کودنیاسےاٹھانےکا کام سرانجام دےرھےھیں؟ یاد آیا کہ اینٹوں کےبھٹے میں تین وجود زندہ جلا دیے گئے،یہ کام بھی کسی کافرنےھی باہرسے آکرکیا تھا۔
اورماشاءاللہ ایمان تو ایسا مضبوط ھےکہ ھندوؤں کی نابالغ بیٹیاں اغواکرکےکلمہ پڑھائیں گےاورمسنون نکاح کریں گے۔واللہ! پاکستانی مسلمان نے یوں ھی تو دنیا کو دھول نہیں چٹا رکھی نا۔اورغیرمسلم عبادت گاہوں کوجلانا کونسا اسلام ھے۔
انسانی جان کی حرمت تو خانہ کعبہ سے بھی زیادہ ھونےکاسبق پڑھایاگیاتھا۔تویہ جو ہزارہ کمیونٹی کا حال کیا جارھا ھے،یہ کہاں کاجہاد ھے؟اورچن چن کر کسی خاص مسلک کےمردحضرات سےجینےکاحق چھین لینا بھی شاید کسی یہودی ایجنڈےکےتحت ھورھا ھے۔
اورایک بات سمجھ نہیں آتی،ریاست نے مجھےکسی کافرکی بھی سیکیورٹی پر معمورکردیا توکیا اس کی جان لینا اپنےفرائض سے غداری ھے۔ارےمجھ پرتوفرض ھےکہ قتل کرکےجنت پر حق جتاؤں مگررھنا مجھے غازی ھے کہ بچانےوالے بتیہرے۔
بہرحال کل جمعہ ھےاورمجھےناموسِ رسالتﷺ بچانےکیلیےریلی میں حصہ لیناھے۔کچھ پرانے ٹائرزاوردیگرآتش گیرمادہ اکٹھا کرلوں تاکہ میڈیاکےذریعےگستاخِ رسولؐ کو خوب ڈرا سکوں کہ ایک اسلامی ریاست میں اس کے قبیح فعل کی کوئی معافی نہیں۔
ناموسِ رسالتﷺ اوراس کےتحفظ کیلیےجتنی محنت ہم پاکستانی کرتے ھیں اس کی مثال دنیابھرمیں نہیں ملتی۔اور غورکرنےپراحساس ھوتاھےکہ سب سے زیادہ خطرہ بھی اسی قوم اور اس کے امام و پیش امام سےھے۔جنہوں نےمذھب کواپنی تشہیراورتجوریوں کوبھرنےکیلیےبہترین ذریعہ سمجھ رکھا ھے۔
کہنابڑاآسان ھےکہ آپﷺپرقربان،مگرقربان ھونا فقط جان وار دینا تو نہیں ھوتا۔نفس کےسرکش گھوڑےکوبےلگام چھوڑنےکی بجائے تعلیمات اورانسانیت کے سبق کی لگام ڈال کرافضل ترین جہادکس زمرے میں رکھیں گے؟
سادہ مثال ھے،میرےباپ کوگالی دینےوالےکوخوب پیٹوں،لہولہان کرکےجہنم واصل کردوں اورخوداسی عظیم والدکی کسی نصیحت کوبھی یادرکھنےکی فرصت نہ ھو۔توبڑاقصوروارکون؟گناہ گاربھی شایدمیں ھی رھوں۔
کبھی سوچاھے ناموسِ رسالت ﷺاور اس کی ترویج کیلیےہم اپنی اجتماعی اورانفرادی زندگی میں کیاشاندارمثال پیش کرتےھیں؟کیا تعلیماتِ محمدیؐ پرعمل کرکےریاست سے وفاداری نبھارھےھیں؟آپ کےاسلامی ملک میں بھوک کابرھنہ رقص جاری ھے،پڑوس میں بلکتابچہ کسی کوسنائی دیتاھے؟ ایک معمولی ٹریفک سگنل کی تین بتیوں کوکبھی خاطرمیں لاتےنہیں،ریاست کو ٹیکس دیناکفرشمارکریں گے،بجلی کے کنڈے لگارکھےھیں،گیس جنریٹرز باقاعدگی سے چل رھےھیں۔ایسی بجلی گیس کاپکایا،کھایاحلال ھے؟چوری شدہ پانی سے کیا گیاوضوآپ کی نمازکوقبولیت کی منزل۔تک پہنچادےگا۔
ملاوٹ بارے درجنوں احادیث موجودھیں نا؟اور آپ کےمعاشرےمیں تو نمک خالص نہ ملے،پانی میں گٹروں کی غلاظت ملی ھوئی ھے۔اورلوگوں کو گھوڑےاورگدھے کا گوشت کھلانےوالے یہودی قصاب ھیں کیا؟کینسرجیسےجان لیوا مرض کیلیے جعلی ادویات بک رھی ھیں۔دل کے مریض دو نمبرانجیکشنزسےمررہےہیں اور بات ہم نے عشقِ رسول ﷺ کی کرنی ھے۔
آپ کے اسلامی معاشرےمیں کوئی یہودی آکرمدفون عورت کی بےحرمتی نہیں کررہا جناب۔لوگ مردے کاگوشت کھارھےھیں۔اورذھنی مریض قرارپاکررھائی بھی حاصل کررہےہیں۔
رحمت اللعالمین نے بیٹی کامقام،عورت کی عزت بارے جو تعلیمات دیں ان پر کتنا عمل کیاجارھا ھے؟
بیوہ اپنی مجبوریاں بیچ رھی ھیں اور خریدار سارامعاشرہ ھے۔بچیوں کو قرآن سے بیاہ دیناکس اسلام نے سمجھایاتھا؟ محض جائیدادبچانےکیلیےبیٹیوں کوکیسی غلیظ رسوم کی بھینٹ چڑھایاجارھاھے۔کیسے مومن مرد ھیں آپ اگر بھائی،بیٹے اور باپ کی زندگی بچانےکیلیےعورت کو ونی،کاروکاری جیسی جہالت میں جھونکاجارھاھے؟ میں نےتوایسی کوئی حدیث نہیں پڑھی جہان نابالغ بچی کو ساٹھ سالہ بندےکےنکاح میں دےدیاجائے۔آئےدن اجتماعی زیادتی کےکیس،یہ کیا کفار کرتےھیں ؟ارے آپ کے ہاں تو 6 ماہ کی معصوم بچی کی عزت محفوظ نہیں اور چلےھیں ناموسِ رسالتﷺ کے پروانے بننے۔آئےروزچولہےپھٹتےھیں۔جہیزکیلیےبیٹیاں بوڑھی ھوگئیں یابہوئیں قبروں میں اترگئیں۔اوریہ کہاں لکھا ھےکہ پیدائش سے قبل بیٹی کی خبرسن کراس کووہیں اسی گھپ اندھیرےمیں قتل کردو۔یہ جو تیزاب گردی ھوتی ھےتوکسی کاچہرہ مسخ کرنا کونسا اسلام ھے؟
حالات تویہ ھیں کہ مسلم امہ کو "فرنٹ سے لیڈ" کرناھےمگر بیساکھیوں کیساتھ۔حکومت مفت ویکسینیشن آپ کی دہلیزتک پہنچارھی ھے،مگراس رزقِ حلال کی تلاش میں نکلنےوالوں کو بھی ماردیاجاتاھےاور بچوں کو پولیوکےرحم و کرم پرچھوڑکرناموسِ رسالتﷺ بچانےکوریلی نکالنےکی تیاری کیاکرتے ھیں۔کیا دین اسلام میں بیماری سے بچاؤ کیلیے اقدامات ممنوع ھیں۔
علم کا حاصل کرنا تو شایدہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض نہیں کیا گیاتھا؟ تو یہ جوبیٹی کو کوگھربٹھاکراسلامی معاشرےکی خدمت کی جارھی ھے یہ کس ضمن میں ھے۔نیزکہاں لکھاھےکہ دینی علوم کےعلاوہ دنیامیں دوسرا علم سیکھنا گناہِ کبیرہ یاشجرِممنوعہ ھے؟سکولوں کو بم سے اڑانا،معصوموں کوگولیاں سے چھلنی کردینا۔محض اس خوف کوپروان چڑھانے کیلیےکہ تعلیم و آگہی کونکلنےوالےکا انجام یہی ھوگا۔
چلیےمان لیا کہ اسلامی معاشرہ ھے۔خبر نہیں کون یہود و ہنود ہر روز ایدھی کے جھولے خالی نہیں ھونےدیتے۔اوربھیا ہم تو والدین کو بھی بےسہارا چھوڑ کرریلیاں نکالیں گے ۔خوب ریاستی املاک کو نقصان پہنچائیں گے،جی بھر کر بھڑاس نکالیں گے،دوسرےکا کاروبار تباہ کریں گے۔یوں ہم سچے و پکے عاشقِ رسولﷺ کہلانے کے حقدار بن جائیں گے۔
ویسےاسلام میں تو غیرمسلم کےحقوق بھی بیان کیے گئےھیں۔تویہ کون کم بخت یہودی ہیں جوکبھی جوزف کالونی توکبھی پشاور کی سکھ کمیونٹی کودنیاسےاٹھانےکا کام سرانجام دےرھےھیں؟ یاد آیا کہ اینٹوں کےبھٹے میں تین وجود زندہ جلا دیے گئے،یہ کام بھی کسی کافرنےھی باہرسے آکرکیا تھا۔
اورماشاءاللہ ایمان تو ایسا مضبوط ھےکہ ھندوؤں کی نابالغ بیٹیاں اغواکرکےکلمہ پڑھائیں گےاورمسنون نکاح کریں گے۔واللہ! پاکستانی مسلمان نے یوں ھی تو دنیا کو دھول نہیں چٹا رکھی نا۔اورغیرمسلم عبادت گاہوں کوجلانا کونسا اسلام ھے۔
انسانی جان کی حرمت تو خانہ کعبہ سے بھی زیادہ ھونےکاسبق پڑھایاگیاتھا۔تویہ جو ہزارہ کمیونٹی کا حال کیا جارھا ھے،یہ کہاں کاجہاد ھے؟اورچن چن کر کسی خاص مسلک کےمردحضرات سےجینےکاحق چھین لینا بھی شاید کسی یہودی ایجنڈےکےتحت ھورھا ھے۔
اورایک بات سمجھ نہیں آتی،ریاست نے مجھےکسی کافرکی بھی سیکیورٹی پر معمورکردیا توکیا اس کی جان لینا اپنےفرائض سے غداری ھے۔ارےمجھ پرتوفرض ھےکہ قتل کرکےجنت پر حق جتاؤں مگررھنا مجھے غازی ھے کہ بچانےوالے بتیہرے۔
بہرحال کل جمعہ ھےاورمجھےناموسِ رسالتﷺ بچانےکیلیےریلی میں حصہ لیناھے۔کچھ پرانے ٹائرزاوردیگرآتش گیرمادہ اکٹھا کرلوں تاکہ میڈیاکےذریعےگستاخِ رسولؐ کو خوب ڈرا سکوں کہ ایک اسلامی ریاست میں اس کے قبیح فعل کی کوئی معافی نہیں۔
Excellent!!!!!! Not much else that I can say.
جواب دیںحذف کریں:-) بہت شکریہ۔۔۔ مکمل تبصرہ ھے یہ ۔۔۔ جانتی ھوں۔
حذف کریںVery Though Provoking...
جواب دیںحذف کریںشکریہ جناب۔۔۔
حذف کریں" سب باتیں دل کی کہہ دیں اگر تو باقی کیا رہ جاۓ گا ؟ "
جواب دیںحذف کریںاور آپ نے ساری باتیں جو ہمارے دلوں کی تھیں بلاگ پر بکھیردیں اب مزید کچھ کہنے کی گنجایش نہیں ........... شاباش
جزاک اللہ الخیر۔۔۔۔۔۔ آپ کو پڑہ کر سیکھتے ھیں۔۔۔ :-)
حذف کریںھمارا اجتماعی مسئلہ اعتدال کا نہ ھونا ھے۔ ھمارا مذھب بھی اعتدال ھی سکھاتا ھے مگر ھم جس نظریہ پر اڑ جائیں تو بس پھر اس نظریہ کو پہلی دفعہ سوچنے والا بھی ھماری شدت پسندی کو دیکھ کر دنگ رہ جاتا ھے۔ معاملہ مذھبی ھو تو بھی تمام اتعلیمات چھوڑ کر ایسی انتہا پسندی کامظاہرہ کرتے ھیں کہ الامان الحفیظ۔ لبرل بننے پر آئیں تو مذہب پرستوں بلخصوص مسلم علماء کی ایسی تیسی کر کہ رکھ دیتے ھیں۔ خیر بہت خوب لکھا اور بہت کڑوا لکھا ھضم کرنا مشکل ھورہا ھے۔ لکھتی رہیئے خوش رہیئے
جواب دیںحذف کریںبہت خوب، بات کی ہے کڑوی لیکن ہے سچی، اسی قسم کی منافقت کا شکار ہیں ہم لوگ، کاش کہ یہ باتیں سب کو سمجھ آجائیں۔
جواب دیںحذف کریںFabulous Blog! Religion is used by personal benefit here. Bidat-e-Hussna is favorite hobby of our nation. anyways well done.
جواب دیںحذف کریںAllah karey zor e qalam aor ziyada... thanks for writing this piece for us... ماشاء الله
جواب دیںحذف کریںالله نظر بد سے بچا کر رکھے.اچھاوژن ھے
جواب دیںحذف کریںOutstanding I would say. keep it up ma'am :)
جواب دیںحذف کریںسب کچھ کہہ گئے ہیں آپ.. شاید کہ کسی کے دل میں اتر جائے آپکی بات (شاعر سے معذرت)
جواب دیںحذف کریں