منگل، 30 ستمبر، 2014

تجسس وخوف کےنوےدن

 والدصاحب کاتبادلہ لاھورھوگیاتوپریشانی لاحق ھوئی کہ مجھےاورچھوٹےبھائی کوسکول لانےلیجانےکامسلہءکیونکر حل ھو۔سکول میں "ڈورتھی آنٹی" ھواکرتیں تھیں۔سٹاف روم میں ڈیوٹی تھی۔امی نےذکرکیاتوانہوں نے ذمہ داری لےلی۔ہم دونوں بھائی بہن کیلیےیہ ایک انوکھااورپرلطف تجربہ تھا۔سکول بیگز ڈورتھی آنٹی کوتھمائےنہرکنارےاٹھکیلیاں کرتےراستہ منٹوں میں کَٹ جاتا۔بھائی شریرتھااور آنٹی کوبہت تنگ کرتاتھابھاگتاتوان کی جان پربن آتی کہ کہیں سڑک کی جانب نہ بھاگ جائے۔دوتین روزبعدایک دن انہوں نےبتایا"آج آپ کےگھرکےنزدیک شیرلائےگئےھیں"بھائی ڈرپوک سہم گیا۔
گھرسےکچھ فاصلےپرایک دکان تھی جس پرھمیشہ تالاپڑارھتاتھا۔۔تقسیم کےبعد وہاں ایک درزی ھواکرتاتھاجس کی وفات پربچوں کےجھگڑےمیں باپ کی پونجی مٹی ھورھی تھی۔ڈورتھی نےبتایاکہ دوشیراس مقفل دکان میں رکھےگئےھیں۔

اپنی متجسس طبیعت سےمجبورمیں ایک جھلک دیکھناچاھتی تھی شیروں کی۔جبکہ بھائی بےچارہ پیلاپڑجاتاجب اس کےسامنےسےگزرتا۔میں روزانہ سکول سےنکلتےھی نئےنئےمنصوبےبناتی کہ کسی طرح مجھے شیردیکھنےکومل جائیں۔یہاں بتاتی چلوں کہ یہ واحدجانورھےجوبچپن سےبہت کشش رکھتاھےمیرےواسطے۔میراتجسس اور بھائی کا خوف اتنا بڑھاکہ میں خواب میں بھی شیروں کےساتھ کھیلتی اوربھائی تمام رات خوف کےمارےاماں سےچپکتارھتا۔ڈورتھی ایک شفیق مگر کسی حد تک "سفاک" خاتون تھیں۔ہم بھائی بہن آج تک متفق نہیں ھوئےکسی ایک خصوصیت پرکہ بقول بھائی اگرمیری شفیق ڈورتھی اتنی اچھی تھی تو کیوں ڈرایاکہ امی کونہیں بتاناشیروں کی بابت۔
ایک روز بھائی نےگھر واپسی تک ناکوں چنےچبوادیے۔ڈورتھی نےکہاکہ آؤ آج شیردکھاؤں۔بھائی کی سٹّی گم ھوگئی مگرمیں دیوانہ واردیکھنےکوبےچین آگےبڑھی۔دروازےکی درزوں سےجھانکاتواندھیرےمیں کچھ دکھائی نہ دیا۔ہاں مگر شیرکی "آواز"سنی اورخوشی سےپاگل ھوگئی۔آنٹی سےپکی دوستی کرلی کہ ایک روزوہ مجھے "شرفِ ملاقات" بھی عنایت کروائیں گی۔
تین ماہ بعدجیسےتیسےوالدصاحب کاتبادلہ واپس اپنےشہرھواتو بھائی نے خوشی میں اپنےحصےکی رسملائی بھی مجھے دےڈالی۔مگرمیں افسردگی میں پہلی بار کھا نہ سکی۔وہ توخوش تھاکہ جان چھوٹی "خوف" سےمگرمجھےتوہرصورت شیرکوقریب سےدیکھناتھا۔اگلےروزسکول میں ڈورتھی آنٹی کی خوب منت کی مگران کا جواب تھا"بےبی وہ توجن کے تھے وہ لےگئےوہاں سے۔"
یہ کسک ایک زمانےتک دل میں رھی،گرچہ بہت بارچڑیاگھربھی شیروں کےپنجرےکوتکتی رھی۔مگرجومزہ ان کےساتھ "ککلی"ڈالنےکاتھاوہ تشنگی پنجرےمیں دیکھ کرکیسےپوری ھو۔آج بھی جب آبائی شہرجاناھوتاھےتواس "مقفل " شیروں کی جوڑی کی یاد میں پرانے گھرکے بہانےاسی راستے سےجاتی ھوں۔اوراس "دھاڑ"کی گتھی نہیں سلجھاپاتی 'جو سنائی دی تھی۔ بقول جگرمرادآبادی

                                                                اسی تلاش وتجسس میں کھوگیاھوں میں
                                                             اگرنہیں ھوں،توکیونکر؟جوھوں توکیاھوں

10 تبصرے:

  1. انسان دو چیزوں کے سہارے زندگی گزار دیتا ھے۔ ایک ھیں یادیں جن کا تعلق ماضی سے ھوتا ھے اور دوسرا امیدوں کے سہارے جن کا تعلق مستقبل سے ھے۔ انسان ماضی اور مستقبل میں جھانکنے کو بیقرار رھتا ھے۔ یہ حسن تحریر و تاثیر تحریر ھی ھے جو وقت کے پہیے کو الٹا گھوماتے ھوے کہاں سے کہاں لے جاتی ھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آیا ہے مجھے پھر یاد وہ ظالم گزرا زمانہ بچپن کا

    جواب دیںحذف کریں
  2. Afshan, you have all the qualities of a good writer. This is coming from someone who reads like it's a necessity of life like food. I enjoyed reading this piece. The mere name Dorothy reminded me of the "The Wizard of Oz" and in my imagination, I saw the girl in your piece wearing ruby slippers while walking to the school.

    Keep writing.

    Rafi

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. Oh My God! U caught that. :D
      ur comment means a lot to me..... Thank You so much! and I really mean it.
      such a great response.... honoured.
      will try to keep myself with it. :-)

      حذف کریں
  3. ان دیکهے کی محبت اور ان دیکهے کا خوف ... عمدہ خیال!!! شیر سے آپ کی محبت تو آپ کی ٹوئیٹس سے بهی دکه جاتی ہے مگر جس طرح کسی کی محبت بیک وقت کسی کا خوف ہونے کا بیان آپ نے کیا وہ عمدہ تها. لکهتے رہیئے کہ اردو لکهنے اور پڑهنے والے تیزی سے ناپید ہوتے جارہے ہیں. خدا توفیقات میں اضافہ کرے.

    تعریف کے بعد تنقید کہ تحریر کی خوشی اپنی جگہ مگر پوسٹ کرنے سے پہلے اگر تحریر کا ایک مرتبہ جائزہ لے لیا جائے تو املا اور الفاظ کی ترتیب میں سہولت رہتی ہے. کہانی عمدہ تهی مگر تشنگی رہ گئی ... شاید انجام مزید تفصیلات کا متقاضی تها.

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. جزاک اللہ الخیر! شیرسےبہت محبت ھےمگرجنگل والےسے،پارلیمنٹ والےسےکوئی نہیں۔وہ تو ٹارزن کی حرکتوں نےمائل کردیاھےکہ حکومتی غلطیوں کوپسِ پشت ڈال رکھا ھے۔دعاکیلیےشکریہ۔

      تنقید نہیں،یہ تو اصلاح کی آپ نےمیری۔۔۔۔۔۔دھیان رھےگا آئیندہ۔انشاءاللہ!
      انجام اس ایک جواب میں پنہاں ھے "بےبی،وہ تو جن کےتھےوہ لےگئےوہاں سے۔"
      ابھی آغاز کیاھےلکھنےکاکہ دوسری تحریر ھے۔بہتری کی کوشش جاری رھےگی۔

      حذف کریں
  4. آپ کی کہانی واقعی دلچسپ تھی

    بالآخر "ڈورتھی آنٹی" نے آپ کے بھائی کی شرارتوں کا حل ڈھونڈ ہی لیا

    یہ دولت بھی لے لو، یہ شہرت بھی لے لو
    بھلے چھین لو مجھ سے میری جوانی
    مگر مجھ کو لوٹا دو بچپن کا ساون
    وہ کاغذ کی کشتی وہ بارش کا پانی

    وہ معصوم چاہت کی تصویر اپنی
    وہ خوابوں خیالوں کی جاگیر اپنی
    نہ دنیا کا غم تھا نہ رشتوں کا بندھن
    بڑی خوبصورت تھی وہ زندگانی

    جواب دیںحذف کریں