منگل، 30 ستمبر، 2014
تجسس وخوف کےنوےدن
والدصاحب کاتبادلہ لاھورھوگیاتوپریشانی لاحق ھوئی کہ مجھےاورچھوٹےبھائی کوسکول لانےلیجانےکامسلہءکیونکر حل ھو۔سکول میں "ڈورتھی آنٹی" ھواکرتیں تھیں۔سٹاف روم میں ڈیوٹی تھی۔امی نےذکرکیاتوانہوں نے ذمہ داری لےلی۔ہم دونوں بھائی بہن کیلیےیہ ایک انوکھااورپرلطف تجربہ تھا۔سکول بیگز ڈورتھی آنٹی کوتھمائےنہرکنارےاٹھکیلیاں کرتےراستہ منٹوں میں کَٹ جاتا۔بھائی شریرتھااور آنٹی کوبہت تنگ کرتاتھابھاگتاتوان کی جان پربن آتی کہ کہیں سڑک کی جانب نہ بھاگ جائے۔دوتین روزبعدایک دن انہوں نےبتایا"آج آپ کےگھرکےنزدیک شیرلائےگئےھیں"بھائی ڈرپوک سہم گیا۔
ہفتہ، 27 ستمبر، 2014
حسنِ جمہوریت
سناتھاکہ حسن ضرورت سےبڑھ جائے تومسائل جنم لیتےھیں،کچھ ایساھی آجکل پاکستان میں دکھائی دیتاھے۔جمہوریت کےحسن کےنام پردو "جزوقتی" دھرنےشہرِاقتدارمیں لاکربٹھادیےگئےھیں۔اسلام آباد میں حسن چہارسوپھیلاھواھےمگراس انقلابی فضاءنےیہاں کےباسیوں کوجن نئی جہتوں سےمتعارف کروایا اس کیلیےتاریخ میں یہ خدمت سنہرےحروف سے لکھی جائےگی۔14اگست2014 سےاس لمحےتک اس حسن میں بےپناہ اضافہ ھوچکاھے۔
جوکہ اس وقت دوآتشہ ھوگیاجب دنیانے سپریم کورٹ آف پاکستان کےاحاطہ میں"مستقیمی شلواریں" اورکچھ "آزاد پتلونیں" ٹنگی دیکھیں۔آج تک خبرناھوئی کہ ان شلواروں کی قمیضیں کہاں لٹکائی گئیں تھیں جوکہ منظرِعام پرنہ آسکیں۔شاید پردہ ملحوظِ خاطرھو۔
اسی خوبصورت نطارےپرانقلابی بہن علیمہ خان نےآدھی رات کولائیوبیان دیاکہ یہ ہماری اپنی عمارات ھیں،جنگلےخالی ھی تھےاگرکسی کےاستعمال میں آگئےتواس پراعتراض سوہانِ روح ھے۔اوریہ کہ انتہائی پرمسرت موقع تھا جب انہوں نےدھلےدھلائےپاکیزہ لباس آزادی کےساتھ آزادعدلیہ کےاحاطےمیں پھیلائےدیکھے۔
میری آنکھوں میں وہ منظرکھب کررہ گیاجب ایک تصویرمیں دوچٹائیاں بچھائےایک نوجوان قیلولہ کررھاتھااورقریب ھی "ٹین کےبورڈ" تلےایک صاحب عین داخلی دروازےمیں "انقلابی لنگر" پکا رھےتھے۔
اگست کی 30کوانتہائی خوبصورتی سےٹرک کی مددسےپارلیمنٹ کادروازہ توڑاگیا۔جبکہ اس دوران مجاہدینِ نیاپاکستان پولیس کی گاڑی جلاکرکٹرزکےمددسےحفاظتی باڑکاٹنےمیں کامیاب ھوگئے۔وللہ کیارعنائیاں سمیٹےجمہوریت کاحسن تمام دنیانےدیکھا۔پھرآئی باری "پی ٹی وی"کی عمارت کی۔جس کی نشریات ان مجاہدین کی محبت میں 40 منٹ تک بندرھی اورآزادی راۓکابھرپورمظاہرہ کیاگیا۔بھلاھو "وقار"کاانہوں نے ردابچالی۔اسی "قاتلانہ حسن" کےمتلاشی13مجنوؤں کی "لاشوں" کی ڈھنڈآئی زمانےمیں ھے۔
زبان وبیاں کےایسےجوہر'صوتی لہروں کی مددسےتمام "اقوامِ عالم"میں بانٹےجاتےھیں کہ انمول ھونےکےساتھ ساتھ نایاب بھی ھیں۔جوشِ خطابت کودوام بخشاگیا۔اورچونکہ ملکی نوٹ کاڈیزائن خاص نہ تھاتومولوی عبدالشکورنےعوامی پارلیمنٹ کےمشورےسےاس میں ردوبدل کرنےکاقانون پاس کیا۔جوکہ اپنےآپ میں کسی "قلوپطرہ"سےکم نہ تھا۔اس سےپہلے سول نافرمانی اورھنڈی جیسی "سکارلیٹ جانسن" ھی پیداکرنےکی کوشش کی گئی۔آنکھوں کوخیرہ اورکانوں میں رس گھولنےکابھرپورانتظام کیاگیاھے۔ہرروزپارلیمنٹ کےاحاطےمیں "کھلاحمام" جمہوریت کےحسن کےرسیاؤں کیلیےعمدہ نظارہ پیش کرتاھے۔
مگراس تمام تر"حسنِ ھوشربا"نےوہ شہرت نہ پائی جوسات پردوں میں چھپا ایک "گملہ"حاصل کرگیا۔قدردان توسات سمندرتلےچھپےخزانےلٹانےکوتیارھیں اس کی ایک جھلک کےواسطے،ہائےمگراس کی"حجابی"فطرت۔۔۔۔لاکھوں دلوں پرچرکےچلتےھیں۔
جمہوریت کی نوخیزکلی کوایسےھی حسن کےانواع واقسام کےاسٹیرائیڈزکاعادی بنانےکی کوشش جاری ھےکہ وقت سےپہلےھی کوئی ایپمائرآئےاوراسےبیاہ لےجائے۔اب یاتوایمپائرکواس ننھی پرترس آگیاھےیاپھرمزیدانجیکشن لگاناھوں گےاس "نوعمر" کو۔ہاں مگربات یہ بھی غورطلب ھےکہ قدردان بہت۔"وقار" نہیں تو"آزاد فیصلے"کرنےوالاکوئی ضعیف اپنابڑھاپاسنوارنےکوکچھ کربیٹھے۔اس جمہوریت کےحسن کوگہنایا توایوان کےمشترکہ اجلاسوں نے۔اورایک باغی شہزادےنےرومانوی حسن سےدل اُوب جانےپرالوداع کہ دیا۔اوراسی لولی لنگڑی،کانی بھدی جمہوریت کوگلےلگانےپراصرارکرتےنظرآتےھیں۔بہرحال یہ "سلسلہءحسن "ناجانےکہاں ٹہرتاھے۔ہم بھی منتظرھیں اس بلاخیزکےقاتلانہ حسن کی نئی کاٹ سہنےکیلیے۔
حسن جب مہرباں ھوتوکیاکیجیے
اسی خوبصورت نطارےپرانقلابی بہن علیمہ خان نےآدھی رات کولائیوبیان دیاکہ یہ ہماری اپنی عمارات ھیں،جنگلےخالی ھی تھےاگرکسی کےاستعمال میں آگئےتواس پراعتراض سوہانِ روح ھے۔اوریہ کہ انتہائی پرمسرت موقع تھا جب انہوں نےدھلےدھلائےپاکیزہ لباس آزادی کےساتھ آزادعدلیہ کےاحاطےمیں پھیلائےدیکھے۔
میری آنکھوں میں وہ منظرکھب کررہ گیاجب ایک تصویرمیں دوچٹائیاں بچھائےایک نوجوان قیلولہ کررھاتھااورقریب ھی "ٹین کےبورڈ" تلےایک صاحب عین داخلی دروازےمیں "انقلابی لنگر" پکا رھےتھے۔
اگست کی 30کوانتہائی خوبصورتی سےٹرک کی مددسےپارلیمنٹ کادروازہ توڑاگیا۔جبکہ اس دوران مجاہدینِ نیاپاکستان پولیس کی گاڑی جلاکرکٹرزکےمددسےحفاظتی باڑکاٹنےمیں کامیاب ھوگئے۔وللہ کیارعنائیاں سمیٹےجمہوریت کاحسن تمام دنیانےدیکھا۔پھرآئی باری "پی ٹی وی"کی عمارت کی۔جس کی نشریات ان مجاہدین کی محبت میں 40 منٹ تک بندرھی اورآزادی راۓکابھرپورمظاہرہ کیاگیا۔بھلاھو "وقار"کاانہوں نے ردابچالی۔اسی "قاتلانہ حسن" کےمتلاشی13مجنوؤں کی "لاشوں" کی ڈھنڈآئی زمانےمیں ھے۔
زبان وبیاں کےایسےجوہر'صوتی لہروں کی مددسےتمام "اقوامِ عالم"میں بانٹےجاتےھیں کہ انمول ھونےکےساتھ ساتھ نایاب بھی ھیں۔جوشِ خطابت کودوام بخشاگیا۔اورچونکہ ملکی نوٹ کاڈیزائن خاص نہ تھاتومولوی عبدالشکورنےعوامی پارلیمنٹ کےمشورےسےاس میں ردوبدل کرنےکاقانون پاس کیا۔جوکہ اپنےآپ میں کسی "قلوپطرہ"سےکم نہ تھا۔اس سےپہلے سول نافرمانی اورھنڈی جیسی "سکارلیٹ جانسن" ھی پیداکرنےکی کوشش کی گئی۔آنکھوں کوخیرہ اورکانوں میں رس گھولنےکابھرپورانتظام کیاگیاھے۔ہرروزپارلیمنٹ کےاحاطےمیں "کھلاحمام" جمہوریت کےحسن کےرسیاؤں کیلیےعمدہ نظارہ پیش کرتاھے۔
مگراس تمام تر"حسنِ ھوشربا"نےوہ شہرت نہ پائی جوسات پردوں میں چھپا ایک "گملہ"حاصل کرگیا۔قدردان توسات سمندرتلےچھپےخزانےلٹانےکوتیارھیں اس کی ایک جھلک کےواسطے،ہائےمگراس کی"حجابی"فطرت۔۔۔۔لاکھوں دلوں پرچرکےچلتےھیں۔
جمہوریت کی نوخیزکلی کوایسےھی حسن کےانواع واقسام کےاسٹیرائیڈزکاعادی بنانےکی کوشش جاری ھےکہ وقت سےپہلےھی کوئی ایپمائرآئےاوراسےبیاہ لےجائے۔اب یاتوایمپائرکواس ننھی پرترس آگیاھےیاپھرمزیدانجیکشن لگاناھوں گےاس "نوعمر" کو۔ہاں مگربات یہ بھی غورطلب ھےکہ قدردان بہت۔"وقار" نہیں تو"آزاد فیصلے"کرنےوالاکوئی ضعیف اپنابڑھاپاسنوارنےکوکچھ کربیٹھے۔اس جمہوریت کےحسن کوگہنایا توایوان کےمشترکہ اجلاسوں نے۔اورایک باغی شہزادےنےرومانوی حسن سےدل اُوب جانےپرالوداع کہ دیا۔اوراسی لولی لنگڑی،کانی بھدی جمہوریت کوگلےلگانےپراصرارکرتےنظرآتےھیں۔بہرحال یہ "سلسلہءحسن "ناجانےکہاں ٹہرتاھے۔ہم بھی منتظرھیں اس بلاخیزکےقاتلانہ حسن کی نئی کاٹ سہنےکیلیے۔
حسن جب مہرباں ھوتوکیاکیجیے
عشق کی مغفرت کی دعاکیجیے
سبسکرائب کریں در:
اشاعتیں (Atom)